میرا مسجود اللہ مگر میرا معبود کوئی اور
ہمیں جتنی جلدی ہوسکے یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ہمارا مسجود اور معبود دونوں ایک ہے اور وہ صرف اللہ ہے۔ آج جب میں اپنا تزکیہ کرتا ہوں تو مجھے میرا مسجود تو اللہ نظر آجاتا ہے اور میں اس پر اطمینان سے بیٹھ جاتا ہوں۔ مگر میرا معبود اللہ ہے، یہ منظر آج میری نظر سے غائب ہے۔
اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا کے وہ آدمؑ کو سجدہ کریں۔ اُنھوں نے اللہ کے حکم کی پیروی کی کیونکہ فرشتوں میں اللہ کی نافرمانی کرنے کی صلاحیت موجود ہی نہیں۔ اللہ نے جب یہی حکم ابلیس کو دیا تو اُس نے انکار کردیا۔ ابلیس جنوں میں سے تھا اور جنوں کو اللہ نے اختیارات دیے ہیں کہ وہ اپنی چلا سکیں۔ ابلیس کے انکار کا ایک رخ تو یہ تھا کے اُس نے اللہ کی نافرمانی کی، دوسرا رخ یہ بھی تھا کے اُس نے اپنے نفس کی بندگی کی۔ مطلب ابلیس کا مسجود اللہ تھا مگر معبود کوئی اور تھا۔
ابلیس اور آج کے مجھ میں کوئی فرق نہیں۔ اللہ کے لیے میں بھی مخلوق اور ابلیس بھی، اور اللہ کی سنت ہے کہ وہ اپنی مخلوق کو امتحان میں ڈالتے ہیں۔ اللہ نے ابلیس کو امتحان میں ڈالا، وہ شدید ناکام ہوگیا۔ اللہ نے مجھے بھی امتحان میں ڈالا ہوا ہے اور سچ کہوں تو میں بھی ناکامی کی طرف دوڑ رہا ہوں۔
اس خیال میں کرنے کا کام یہی ہے کہ آج ہم اس بات پر غور کریں کہ کیا ہمارا معبود اللہ ہی ہے؟ کیا ہم واقعی اُس کی اطاعت کر رہے ہیں یا پھر ہم نے بھی جھوٹے معبود بنا رکھے ہیں؟
Comments
Post a Comment