عقیدہ اور تصور / Belief and Imagination
اکثر سوچتا ہوں کہ آج ہمیں مذہب ایک طوق کیوں معلوم ہوتا ہے؟ کیوں آج کے انسانوں کو کوئی بھی انسانی تعلق بوجھ محسوس ہوتا ہے؟ مسلم ہو یا غیر مسلم، سب اس پریشانی سے دوچار ہیں۔
شاہد اس کی وجہ اپنے نفس کی غلامی ہے۔ جب انسان اپنے نفس کو خدا بنالیتا ہے تو نتیجے میں اُسے ایک لذت حاصل ہوتی ہے، ایسی لذت جو کسی بھی قسم کی اطاعت اور پابندیوں میں رہنا نہیں چاہتی۔ رسول ﷺ نے بھی اپنی ایک حدیث میں اس کا اشارہ دیا ہے کہ زمین پر اللہ کی بجائے جتنے جھوٹے خداوٴں کی عبادت کی جاتی ہے ان میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ وہ خواہشاتِ نفس ہیں جن کی انسان پیرو ی کرتا ہے۔ غالباََ تزکیہ نفس اسی لیے ہمارے لیے بہت ضروری ہے اور میرا ماننا ہے کہ نفس کی صفائی میں سب سے پہلا قدم علمِ نافع کے حصول کا ہونا چاہیے۔ تاکہ کم از کم ہمیں ہمارے وجود کے اندر موجود بنیادی مسائل کا علم تو ہو۔
انسان کے اندر موجود کسی بھی تعلق کی بنیادیں خواہ وہ تعلق اللہ سے ہو، اگر عقیدے کی سطح سے گر کر تصور کی سطح پر کھڑی ہوجائیں تو اُس کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں ایک بحران پیدا ہوتا ہے جو اُس تباہی کا باعث بنتا ہے جس سے آج میں اور آپ دشوار ہیں۔
تصور میرے ذہن کی ایک بہت نیچے کی سطح ہے جو بے جان متن ہے اور چار دیواری میں بند ہے۔ میں اس کو صرف سوچ سکتا ہوں یا سمجھ سکتا ہوں۔ عقیدہ میرے اندر موجود وہ جاندار قوت ہے جو میرے دل کے احوال اور کیفیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ میرے محسوسات، جذبات اور خواہشات اس کی گرفت میں رہتے ہیں۔ میں کس سے مرغوب ہوں اور کس رجحان کی طرف میرا رخ ہے اس کا فیصلہ میرا عقیدہ کرتا ہے۔ تصور کی خوراک فہم ہے اور عقیدے کی خوراک یقین ہے۔ ایسی بات جس پر مجھے کوئی شک نہیں اور جسے ماننے سے میں کسی بھی حال میں پیچھے نہیں ہٹ تا وہ ہی میرا عقیدہ ہے اور یہ عقیدہ ہی میرے شعور کا اساسہ ہے۔
اس عقیدہ اور فرق کو جاننے سے معلوم ہوتا ہے کہ کیوں آج میں نفس کا غلام ہوں۔ میں نے اللہ اور اُس کے احکامات اور اُس کے حبیب ﷺ کی تعلیمات کو تصور کی سطح پر رکھا ہوا ہے۔ عقیدہ کی سطح پرتو میری نفسانی خواہشات راج کر رہی ہیں۔ مجھے آج حلال اور حرام کا بے جان فہم تو ہے۔ مگر حلال کو اختیار کرنے اور حرام سے اجتناب کرنے سے آج میں قاصر ہوں۔ کیوں؟ کیونکہ یہ توانائی تو یقین سے آتی ہے اور یقین عقیدے سے۔
اللہ مجھ پر اور ہم سب پر رحم فرمائیں۔ آمین!
Comments
Post a Comment